سندھ سوشل سیکیورٹی: محنت کشوں کے فنڈ میں کروڑوں روپے کی خرد برد



رپورٹ ۔ کورنگی انڈسٹریل ایریا میں مشہور غیر ملکی برانڈ کے لیے کام کرنے والی معروف کمپنی جس کے 10 سے زائد گارمنٹس یونٹس کورنگی انڈسٹریل ایریا میں کام کر رہے ہیں اور تقریباً 15 ہزار سے زائد ملازمین ہیں مگر سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن میں ملازمین کی رجسٹریشن برائے نام ہے۔ اس وقت مشکل سے صرف دو ہزار ملازمین کو ہی بینظیر مزدور کارڈ جاری ہوئے ہیں، سوشل سیکیورٹی کورنگی ڈائریکٹوریٹ نے کنٹری بیوشن کی مد میں ادارے کو جعلی آڈٹ کے نام پر 13 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا ہے، کچھ عرصہ قبل کورنگی ڈائریکٹوریٹ کے افسر فیصل رشید نے مکمل ثبوت و شواہد کی بنیاد پر اس گارمنٹس فیکٹری کو اپنے ملازمین کی سوشل سیکیورٹی میں رجسٹریشن نہ کروانے اور انھیں قانونی طور پر حاصل سہولیات و مراعات سے محروم رکھنے کے حوالے سے کارروائی کرتے ہوئے پانچ بڑے یونٹس کی فزیکل ویری فکیشن کرنے کے بعد، ٹھوس بنیادوں پر ایک کروڑ 9 لاکھ روپے ماہانہ اور 13 کروڑ روپے سالانہ کی اسسمنٹ جاری کی تھی اور انھیں سیسی میں غیر رجسٹرڈ ملازمین کے سوشل سیکیورٹی کارڈ فوری طور پر بنوانے کے لیے کہا تھا۔

سیسی کی 13 کروڑ سے زائد کی اس ریکوری کو بعدازاں غیر قانونی طور کورنگی ڈائریکٹوریٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر مجیب صدیقی نے ڈائریکٹر زاہد بٹ و دیگر افسران کے ساتھ مل کر جعلی آڈٹ کے ذریعہ ختم کردیا اور اپنی آڈٹ رپورٹ میں کمپنی کے اکاؤنٹس اور ملازمین کے سیلری ریکارڈ کو دیکھے بغیر جعلی اعداد و شمار لکھ کر پانچ کروڑ کی رشوت کے بدلے اس تمام اسسمنٹ کو نہ صرف ختم کردیا بلکہ سابقہ کمشنر سیسی اسحاق مہر کی جعلی اپروول کی بنیاد پر کمشنر سیسی کے پاس زیر سماعت اپیل کو بھی ختم کرنے کا جعلی آرڈر متعلقہ کمپنی کو جاری کیا گیا، اس فراڈ میں سیسی ہیڈ آفس، کمشنر سیکریٹریٹ کا عملہ بھی شامل تھا۔ 13 کروڑ سے زائد کی اس کرپشن کو چھپانے کے لیے کمپنی کی آڈٹ رپورٹ سمیت تمام دفتری ریکارڈ غائب کردیا گیا ہے۔

محکمہ انٹی کرپشن سندھ کے ساؤتھ سرکل نے اس معاملہ کی تحقیقات آغاز کرتے ہوئے کورنگی ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر کو انکوائری لیٹر جاری کرتے ہوئے تمام ریکارڈ طلب کیا تھا لیکن کرپٹ مافیا نے متعلقہ آفیسر کا گزشتہ روز سرکل سے تبادلہ کروا دیا اب دیکھنا یہ ہے کہ نیا افسر آنے کے بعد اس انکوائری کو میرٹ کے مطابق کرتا ہے یا نہیں؟

کوئی تبصرے نہیں