غزل

ایم جے گوہر


ستم کی ترے انتہا چاہتا ہوں
محبت میں اپنی فنا چاہتا ہوں
نظر کو نظر سے رہے کیوں شکایت
تمہیں روبرو دیکھنا چاہتا ہوں
گُلوں کا وہ کھِلنا‘ دلوں کا وہ ملنا
یہی منظرِ خوش نما چاپتا ہوں
محبت میں تیری فنا ہو چکا میں
کچھ اپنی وفا کا صلہ چاہتا ہوں
شبِ غم میں رو رو کے اپنے خدا سے
تمہیں کیا بتاؤں میں کیا چاہتا ہوں
تڑپتا کسی کو نہیں دیکھ سکتا
ہر اک دردِ دل کی دوا چاہتا ہوں
دعا ہے یہ گوہر ملیں سب کو خوشیاں
کسی کا بھلا کب برا چاہتا ہوں

 

کوئی تبصرے نہیں