سینئر صحافی، مصنفہ اور کالم نگار رضیہ سلطانہ کے اعزاز میں ایک شام کا انعقاد



سینئر صحافی، تین کتابوں کی مصنفہ اور کالم نگار رضیہ سلطانہ کے اعزاز میں کراچی پریس کلب کی جانب سے ایک شام ”تقریب بہر ملاقات“ منعقد کی گئی۔ اس موقع پر مقررین نے رضیہ سلطانہ کی صحافتی جدوجہد کا احاطہ کیا۔

ارم تنویر ڈی جی پی آئی ڈی کراچی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رضیہ سلطانہ نے بہادری کے ساتھ صحافتی زندگی کے چیلنجر کا مقابلہ کیا۔ ان کی جہد مسلسل سے کامیابی تک کا سفر یقیناً نئی نسل کے لیے مشعل راہ ہے۔ سینئر صحافی مقصود یوسفی کا کہنا تھا کہ ایک خاتون صحافی ہونے کے ناطے روزانہ کی بنیاد پر حالات حاضرہ پر بچ بچا کر اداریہ لکھنا آسان کام نہیں مگر رضیہ سلطانہ یہ مشکل کام احسن طریقے سے انجام دیتی رہیں۔

سینئر صحافی اور متعدد کتابوں کی مصنفہ حمیرا اطہر نے رضیہ سلطانہ کی صحافتی زندگی پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہاکہ رضیہ سلطانہ صحافتی میدان میں کام کے دوران سامنے آنے والے مصائب سے ضرور آگاہ کریں تاکہ نئی نسل ان کے تجربات سے استفادہ کر سکے۔ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ اس قسم کی تقریبات کو مکالماتی نوعیت کا ہونا چاہیے۔ سینئیر صحافی نعمت اللہ بخاری نے کہا کہ رضیہ سلطانہ نے اپنے گھر بچوں کی تعلیم و تربیت اور پیشہ ورانہ زندگی کو توازن کے ساتھ نبھایا۔ ساتھ ہی انہوں نے صحافت سے جڑی تقریبات ٹیرس میں منعقد کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ تقریب کی میزبانی کے فرائض کلثوم جہاں نے انجام دیے۔ جبکہ سحر حسن نے اپنا کلام رضیہ سلطانہ کے نام کیا۔ تقریب کے دوران خلیل ناصر، سیکریٹری پریس کلب شعیب احمد، سابق سیکریٹری امتیاز خان فاران، نسیم شاہ، شاہین مصور، نادرہ مشتاق نے بھی اظہار خیال کیا۔ خواتین صحافیوں میں سحرحسن، شبینہ فراز، مونا صدیقی، کشمالا نجیب، شیما صدیقی، نازش ایاز، حسینہ جتوئی اور ماریہ اسمٰعیل بھی شامل تھیں۔ جبکہ عشرت جہاں رضوی نے بھی خصوصی شرکت کی۔ سینئر صحافی رضیہ سلطانہ نے اپنے صحافتی ادوار کے تلخ تجربات و واقعات بیان کیے۔



 انہوں نے کہا کہ وہ حقائق پر مبنی اداریے، تبصرے اور تجزیے لکھتی ر ہی ہیں۔ یہ سلسلہ تا حال جاری ہے۔ تین کتابوں کی مصنفہ نے مزید کہا کہ انہوں نے تمام عمر صحافت کو عبادت سمجھ کر جاری رکھا۔ اپنے نظریات اور اصولوں پر ڈٹی رہیں اور قلم کے تقدس کو آج تک برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج چند مفاد پرستوں کی وجہ سے صحافت کی توقیر متاثر ہو رہی ہے۔ ایسے افراد کو چاہیے کہ صحافت سے کھلواڑ کرنے کے بجائے کوئی اور کام کریں۔ آخر میں انہوں نے پریس کلب کی انتظامیہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔ سیکریٹری پریس کلب نے پریس کلب کی جانب سے رضیہ سلطانہ کو شیلڈ اور اجرک کے تحائف دیے۔ تقریب ہائی ٹی پر اختتام پذیر ہوئی۔

کوئی تبصرے نہیں