”درِ دل پہ دستک“ کی شاعرہ، رجب چوہدری
صدام ساگر
عصرِ حاضر میں فنِ شاعری
کے حوالے سے ادبی منظر نامے پر جگمگاتے ستاروں میں ایک نام رجب چوہدری بھی ہے جو ہمیشہ
ہنستا، مسکراتا، خوشیاں بکھیرتا اور دُعائیں دیتا نظر آتا ہے۔ میری ان سے شناسائی عہدِ
حاضر کے نامور ادیب، کالم نگار اور شاعر سرور ارمان کے توسط سے ہوئی، جنہوں نے مجھے
ان کا شعری مجموعہ ”درِدل پہ دستک“ پر لکھنے کا حکم دیا۔ علامہ اقبالؒ کے اس شعر کے
مصداق:
کوئی قابل ہو تو ہم شانِ کئی دیتے ہیں |
ڈھونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں |
غزل کی مقبولیت کا ایک سبب
یہ بھی ہے کہ اس کا خاص موضوع عشق رہا ہے اور عشق وہ جذبہ ہے جس سے کوئی دل خال نہیں،
یوں کہ عشق کے ہزارروپ ہیں، یوں رجب چوہدری کی شاعری میں عشق کے کئی روپ دکھائی دیتے
ہیں۔ جس کی پہلی دلیل عشقِ نبی کے حضور نعتیہ اشعار ہیں۔
روشن کیا ہے شمعِ رسالت سے کُل جہاں |
جاگی شبِ حیات کی تقدیر یا نبی |
مَیں ہوں رجب، حضور کی ادنیٰ سی اک غلام |
میرے دل و نظر میں ہے تحریر یا نبی |
رجب چوہدری ایک خوبصورت شاعرہ
ہیں۔ جس کا مزاج اُسے دشتِ سفر کے دھول میں منزل قریب نہ آنے پر معجز نمائی کرنے پر
مجبور کرتا ہے، تو کبھی قوسِ قزح کے رنگ زندگی میں بکھیرنے اور قیدِ غمِ حیات کی محرومیوں
سے رہائی، تو کبھی دستورِ وقت کے ہاتھوں پشیمانی، تو کبھی باطل قوتوں کے سامنے حق و
صداقت کا پرچار، تو کبھی آنکھوں میں سہانے خواب کی ٹوٹتی ہوئی تعبیر پر اپنے دُکھ کا
مداوا یوں کرتی ہیں کہ:
تقدیر میں لکھا ہے کہ دستورِ وقت ہے |
نیکی کروں میں جس سے پلٹ کر برائی دے |
رجب چوہدری حقیقت پسندانہ
سوچ اور اعلیٰ کردار کی حامل ہیں، ان کی شاعری میں زندگی کی جیتی جاگتی حقیقتوں میں
کئی کردار بولتے ہیں۔ اس شعری مجموعہ ”درِ دل پہ دستک“ کے دیباچہ میں سرور ارمان لکھتے
ہیں کہ ”رجب چوہدری ایک سلیقہ مند اور ہنر ور شاعرہ ہیں۔ انہیں خیال کو جاذبیت سے ہمکنار
کر کے الفاظ کا ملبوس عطا کرنے کا فن خوب آتا ہے۔ ان کے شعروں میں کسی قسم کا تصنع،
رنگ آمیزی اور ملمع سازی نہیں۔ ان کا حقیقت پسند انہ مزاج یہاں بھی ان کی منفرد پہچان
بن کر ان کے اظہار میں جھلکتا ہے۔ ان کی شاعری میں نہ تو ہیجان آمیز کیفیت پائی جاتی
ہے اور نہ ہی وہ کسی قسم کی کشمکش یا تذبذب کے زیرِ اثر دکھائی دیتی ہیں۔ ان کا کلام
شاعری کے جملہ روایتی اور جدید تقاضوں پر پورا اترتا ہے۔ ان کی شاعری میں زندگی اپنی
تمام تر تلخیوں اور سچائیوں سمیت موجود ہے۔“
شعر وہی ہے جو شاعر کے اندر
کی سچی کیفیات کو سامنے لے کر آتا ہے جس سے پڑھنے والے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ رجب چوہدری
نے ہماری شعری روایت کو نہ صرف پہچانا ہے بلکہ اس سے ایک مضبوط رشتہ بھی قائم کر لیا
ہے۔ ”درِ دل پہ دستک“ کے پیش لفظ میں لکھتی ہیں کہ ”میں نے اپنے مشاہدات اور روز مرہ
زندگی کے واقعات کو شعروں کا روپ دیا ہے۔ آپ اور سادہ زبان استعمال کرنے کی کوشش کی
ہے۔ “
”درِ دل پہ دستک“ جیسی اولین شعری مجموعہ
کا انہوں نے اپنے والدین کے نام منسوب کر رکھا ہے جبکہ اس شعری مجموعہ میں زیادہ غزلیں
اور دو تین نظموں کے علاوہ ایک نعت شامل ہیں، جو معیار اور اعتبار سے کسی طور کم نہیں۔
”فرار“ اور ”درِ دل پہ دستک“ خوبصورت نظمیں ہیں۔ میری دعا ہے کہ رجب چوہدری کا یہ
”درِ دل پہ دستک“ کا سفر جاری وساری رہے اور وہ محبت بھرے جذبات و احساسات کو اپنی
شاعری کے قلب میں ڈھالتی رہیں۔ان کے چند اشعار ملاحظہ کیجیے۔
اتنی مانوس ہوں اندھیروں سے |
چاند کی روشنی سے ڈرتی ہوں |
....٭....
ٹوٹ کر میں بکھر نہ جاؤں کہیں |
پھول بن کر کتاب میں گم ہوں |
....٭....
دربار کے لیے ہیں نہ سرکار کے لیے |
ہیں شعر میرے مفلس و نادار کے لیے |
” درِ دل پہ دستک“ جیسے خوبصورت شعری مجموعہ
کو لاہور کے معروف اشاعتی ادارے ”زربفت“ پبلی کیشنز نے بڑے خوبصورت اہتمام کے ساتھ
شائع کیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں