کراچی کو احمد شاہ پر ناز ہے

President arts council Karachi

یونس ہمدم

احمد شاہ نے کراچی آرٹس کونسل گزشتہ چند سالوں میں بڑا فعال کردیا ہے اور سندھ کے تمام شہروں کی آرٹس کونسلوں کو کراچی آرٹس کونسل سے جوڑ دیا ہے اور یہ ایک بڑا اچھا اقدام کیا ہے اور پھر یہ جس انداز سے ہر سال آرٹس کونسل کراچی میں ادیبوں، شاعروں اور فنکاروں کا میلہ سجاتے ہیں، اس کی داستان کی گونج دنیا بھر کی اردو بستیوں میں سنی جاتی ہے اور کراچی آرٹس کونسل کے مختلف پروگراموں میں شرکت کے لیے دنیا کے بیشتر ممالک سے بھی ادیبوں اور شاعروں کو خصوصی طور پر مدعو کیا جاتا ہے اور آرٹس کونسل کی اردو کانفرنس کی تو ہر جگہ بڑی دھوم مچی رہتی ہے۔ آرٹس اور ادب کے ستارے کراچی آرٹس کونسل کو خوب جگمگاتے ہیں اور اسی مناسبت سے کراچی کو احمد شاہ پر ناز ہے اور احمد شاہ بھی کراچی کو اپنے خون جگر سے نکھارنے اور سنوارنے میں پیش پیش رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے احمد شاہ کو صوبائی وزیر اطلاعات و بہبود کا محکمہ بھی سونپ دیا ہے۔ گزشتہ دنوں یہ منصب مل جانے کی خوشی میں ان کے دیرینہ دوست اسٹار مارکیٹنگ کے چیئرمین واثق نعیم نے احمد شاہ کے اعزاز میں ایک شاندار تقریب کا بڑے پیمانے پر اہتمام کیا تھا اور اس تقریب میں زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والی شہر کی چیدہ چیدہ شخصیات کو مدعو کیا تھا۔ اس تقریب میں جہاں کراچی کے مشہور بزنس مین موجود تھے وہاں ادیبوں، شاعروں اور دیگر فنکاروں نے بھی شرکت کر کے اس تقریب کے حسن میں چار چاند لگا دیے تھے، اس تقریب نے ایک میلے کا روپ اختیار کر لیا تھا۔ یہ تقریب واثق نعیم کے گھر کے وسیع لان میں سجائی گئی تھی۔ پس منظر میں ایک بہت بڑی اسکرین بھی پر احمد شاہ کی ایک خوبصورت مسکراتی ہوئی تصویر بھی لگائی گئی تھی یہ مسکراہٹ احمد شاہ کی شخصیت کا خاصا ہے وہ اپنے تمام دوستوں کو ہمیشہ ایسی ہی مسکراہٹ کے ساتھ بڑی خوش دلی سے خوش آمدید کہتے ہیں اس تقریب میں چند سیاسی شخصیات بھی موجود تھیں کچھ سابق ایم پی اے اور ایم این اے بھی موجود تھے اور اس تقریب کے مہمان خصوصی گورنر سندھ کامران ٹیسوری تھے۔ کامران ٹیسوری کے بارے میں یہ بات بھی بتاتا چلوں کہ انھیں شعر و ادب اور فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والوں سے بڑا پیار ہے اور ایسے تمام لوگوں سے ان کی انسیت کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ اپنی اکثر تقریبات اور محفلوں میں منتخب اشعار بھی بڑی روانی سے سناتے رہتے ہیں، اس تقریب کا آغاز دس بجے کیا گیا تھا۔ اس تقریب کی نظامت کے فرائض نوجوان نظامت کار آغا شیرازی کے سپرد کی گئی تھی جو باری باری اس تقریب کے مقررین کو بڑے دلچسپ جملوں اور فقروں کے ساتھ ڈائس پر بلا رہے تھے۔

اسی دوران واثق نعیم، ان کی اہلیہ فرزانہ واثق اور ان کی صاحبزادی نیہا خان نے گورنر سندھ اور وزیر اطلاعات و سماجی بہبود احمد شاہ کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے، گورنر کے ساتھ میزبان واثق نعیم اور پاکستان میں یو اے ای کے کونسل جنرل بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ احمد شاہ کے بارے میں انھوں نے بھی بڑی شستہ اردو میں اپنے خیالات کا اظہار کیا، ایک بات کی میں اور فصاحت کرتا چلوں کہ اس تقریب میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری پہلے آئے اور ان کے کچھ دیر کے بعد احمد شاہ آئے، تقریب میں آنے سے پہلے عائشہ منزل کے علاقے میں ایک بلڈنگ میں جو آگ لگ جانے کا حادثہ پیش آیا تھا پہلے وہ وہاں کی صورت حال سے آگاہی حاصل کرنے گئے تھے اس کے بعد وہ اس تقریب میں آئے۔ احمد شاہ کی شخصیت کراچی کی تاجر برادری کی بھی پسندیدہ شخصیت ہے۔ اس تقریب میں آباد کے چیئرمین آصف سُم سُم معروف بلڈر عابد لاکھانی کے علاوہ جن اور شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ان میں عارف جیوا، حسین بخشی، حنیف گوہر، اختیار بیگ، اشتیاق بیگ، ڈاکٹر ایوب شیخ، جاوید کریم، فیاض الیاس، جی ایم جمالی، جاوید کریم، کنور قطب الدین، محسن رضوی اور کراچی پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد بھی شامل تھے، زیادہ تر مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ احمد شاہ پہلے ہی سے ایک پبلک فیگر ہیں اور یہ عوام کی نفسیات کو سمجھتے ہیں یہ زیادہ تر عوام ہی کے درمیان رہتے ہیں۔ ان کو وزیر اطلاعات و بہبود شعبہ سے وابستہ کر کے وزیر اعلیٰ نے بڑی سمجھداری کا ثبوت دیا ہے۔ احمد شاہ کراچی کے حالات سے اچھی طرح واقف ہیں۔ یہ خود کراچی کی گلیوں اور کوچوں میں پھرتے رہے ہیں۔ کراچی کے پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد نے احمد شاہ کی شخصیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وزارت میں آنے کے بعد اس وزارت کی توقیر اور بڑھ جائے گی اور ہمیں امید ہے میڈیا میں مزید بہتری آئے گی اور وزارت اطلاعات کے اعتبار کو مزید تقویت ملے گی۔ احمد شاہ نے اپنے اعزاز میں سجائی گئی اس تقریب کے میزبان اور اپنے دیرینہ دوست واثق نعیم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور یہ بھی بتایا کہ واثق نعیم نے قدم قدم پر ان کا بہت اچھی طرح ساتھ دیا ہے۔ مزید یہ کہ کراچی ان کا اپنا شہر ہے کراچی کے لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور جو یہاں کے لوگوں کو مجھ سے امیدیں اور توقعات ہیں وہ پوری کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔ اس شہر کی بڑی محرومیاں ہیں جن کو دور کرنے کی شب و روز کوششیں کی جائیں گی۔ شہر کے لوگ میرے ساتھ پہلے بھی تعاون کرتے رہے ہیں اور آیندہ بھی میرا دامن ان کی محبتوں سے بھرا رہے گا۔ ہم سب مل جل کر شہر کراچی کی روشنیوں کو پھر سے بحال کریں گے اور رونقوں میں اضافہ کریں گے۔ یہ کراچی چمکے گا تو سارا ملک چمکے گا کراچی کی ترقی سے ہی اس ملک کی ترقی بھی جڑی ہوئی ہے۔ اس تقریب کے میزبان اور اسٹار مارکیٹنگ کے چیئرمین واثق نعیم نے احمد شاہ سے اپنی پرانی وابستگی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ اس شخص میں صلاحیتوں کا ایک خزانہ چھپا ہوا ہے۔ یہ محنت کرتا ہے اور سخت محنت کرنے کا عادی ہے۔ یہ جس شعبے سے بھی وابستہ ہوگا اس شعبے کا قد بڑھ جائے گا۔ یہ ایک نہ تھکنے والا انسان ہے۔ مجھے تو اس بات کا بھی غصہ ہے کہ اس شخص کو اتنی دیر سے وزارت کا منصب کیوں ملا۔ اس کو بہت پہلے یہ منصب ملنا چاہیے تھا کیونکہ اس منصب نے احمد شاہ کی توقیر نہیں بڑھائی ہے بلکہ احمد شاہ کی وجہ سے اس منصب کی قدر و منزلت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس تقریب میں اسٹیج و ٹیلی وژن کے نامور فنکار شہزاد رضا اور زیبا شہناز نے بھی احمد شاہ کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کیا جب کہ فلم و ٹیلی وژن کے نام ور فنکار منور سعید نے احمد شاہ کی شخصیت کو ایک طلسمی شخصیت قرار دیتے ہوئے احمد شاہ کو بے شمار دعائیں بھی دیں اور کہا کہ خدا اس شخص کو ہر طرح کی نظر بد سے بچائے کہ اچھے لوگوں کو لوگ نظریں بھی لگاتے ہیں۔ اس تقریب میں نظامت کار آغا شیرازی نے اناؤنس کیا کہ اب امریکا سے آئے ہوئے معروف شاعر و فلمی نغمہ نگار یونس ہمدم بھی احمد شاہ کے لیے چند اشعار پیش کریں گے پھر میں نے اس تقریب کے دوران ایک قطعہ کہا تھا وہ تقریب کے سامعین کی نذر کرتے ہوئے کہا کہ آج کی شاندار تقریب دیکھ کر احمد شاہ کے لیے کچھ نہ کچھ اشعار کی صورت میں کہنا میرا بھی حق بنتا ہے کیونکہ وہ میرے بھی دیرینہ دوستوں میں شامل ہیں:

حیرت میں ڈوبے ہیں کنارے کیا ہے یہ انسان
ساگر کی اک لہر سے اٹھ کر بنتا گیا طوفان
احمد شاہ کو خوب ملا اس کی محنت کا پھل
بڑھتا رہا ہے اور بڑھے گا احمد شاہ کا مان

اس قطعہ کو کافی پسند کیا گیا، تقریب کا اختتام کرنے سے پہلے میں یہ بات بھی بتاتا چلوں کہ اس تقریب کو سجانے اور باوقار بنانے میں واثق نعیم کے دیرینہ دوستوں محمد احمد خان اور رضوان صدیقی کی کاوشوں کا بھی بڑا دخل رہا ہے۔ یہ کراچی شہر کی ایک بہت ہی شاندار اور باوقار تقریب تھی جو کافی عرصے تک یاد رکھی جائے گی۔

1 تبصرہ: