نوجوان روایتی تعلیم سے نکل کر فنی تعلیم کی طرف آئیں، ڈاکٹر عارف علی

Aligarh Institute of Technology


کراچی (نمایندہ ٹیلنٹ) قیام پاکستان کے بعد ایک تقریب میں قائد اعظم نے نوجوانوں کو تلقین کی کہ آپ روایتی تعلیم سے نکل کر فنی تعلیم کی طرف آئیں جو آنے والے وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ یہ سچ ہے کہ آج کا ہمارا نوجوان موجودہ حالات سے مطمئن نہیں۔ ان خیالات کا اظہار سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے چیئرمین ڈاکٹر عارف علی نے بہ حیثیت مہمان خصوصی کیا۔ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے 147 ویں یوم پیدائش (قائد ڈے) کے موقع پر مرکز مشاورت و رہنمائی علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی آرٹ سوسائٹی نے فن تقریر اور خاکوں کے مقابلے منعقد کیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ آپ ہمارا مستقبل ہیں اور ہر فیلڈ میں انشا اللہ کمال حاصل کریں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرخ نظامی نے علی گڑھ سے قائد اعظم کی عقیدت کے پس منظر پر روشنی ڈالی۔ آپ نے کہا کہ سرسید نے ہمیشہ تعلیم کی اہمیت پر زور دیا اور خصوصاً فنی تعلیم اور زبان کی فہم و فراست فکر سیدی کے دو اہم موضوع ہیں۔ آپ نے کہا کہ کسی بھی قوم کی ترقی میں اس کے نوجوانوں کا کردار ہمیشہ اہم ہوتا ہے جیسے قیام پاکستان کے لیے علی گڑھ کے طلبا کا تھا۔ جس طرح علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی شہر کے بیچوں بیچ ہے اسی طرح جامعہ سرسید اور علی گڑھ بھی اسی طرز پر شہر کے سینٹر میں بنائے گئے تاکہ طلبا باآسانی پہنچ سکیں۔ قیام پاکستان کے بعد طلبا علی گڑھ کا یہ ایک تاریخ ساز کارنامہ ہے جس کے روح رواں زیڈ اے نظامی اور ذاکر علی خان تھے۔ مستقبل قریب میں انشا اللہ سرسید ٹاور میں اے آئی ٹی کی دوسری شاخ قائم کی جائے گی۔ اے آئی ٹی جلد ہی Chat GPT کی ٹیکنالوجی متعارف کروائے گی جس میں زمانہ قدیم میں ہونے والے تاریخی واقعات کی عکس بندی دور حاضر میں دیکھی جا سکے گی اس میں آواز بھی ڈالی جائے گی۔

Aligarh Institute

تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ بعدازتلاوت قومی ترانہ پڑھا گیا۔ نظام کے فرائض خوش الہان ریحان رضوان نے ادا کیے۔ ججز کے فرائض عارف سومرو اور باقر ہاشمی نے انجام دیے۔ باقر ہاشمی نے پوزیشن ہولڈرز کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کے بانی ظل احمد نظامی صاحب سے ہم نے بہت کچھ سیکھا، وہ چیف گیسٹ کی حیثیت سے ہمارے پروگراموں میں تشریف لاتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ سبھی تقاریر بہت شان دار تھیں لیکن ہر مقابلہ جیتنے کے لیے نہیں ہوتا کچھ مقابلے سیکھنے کے لیے بھی ہوتے ہیں۔ تقریر کے مقابلے میں پہلی پوزیشن محمد فیضان سلطانی نے، دوسری فاطمہ عباسی اور تیسری پوزیشن محمد حسن خان نے حاصل کی جب کہ خاکوں کے مقابلے میں نمیرہ نے پہلی، سیدہ روبا صدف نے دوسری اور انتالیہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی، جیتنے والے طالب علموں میں شیلڈز مہمان خصوصی ڈاکٹر عارف علی اور فرخ نظامی نے تقسیم کیں۔

میوزک سوسائٹی کے طلبا نے ایک ملی نغمہ ”ہیں ہم قائد کے سپاہی“ خود تخلیق کرکے سنایا اس بہترین کاوش پر انھیں بھی شیلڈز دی گئیں۔ اختتامیہ کلمات پرنسپل اے آئی ٹی جناب شاہد جمیل نے ادا کیے اور محترم مہمان خصوصی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ قاضی صاحب سخت مصروفیت کے باوجود طلبا کی حوصلہ افزائی کے لیے تشریف لائے جس کے لیے میں ان کا بہت مشکور ہوں۔ پچھلے ماہ قائم ہونے والے مرکز مشاورت و رہنمائی نے بچوں کی تعلیم اور تربیت کے لیے بہت فعال انداز میں کام شروع کردیا ہے، کیوں کہ علی گڑھ کا یہ طرہ امتیاز رہا ہے کہ وہ طالب علموں کی کردار سازی پر خاص توجہ دیتا ہے اور اس سلسلے میں جلد والدین کو بھی شامل کیا جائے گا۔ یہ اس شعبے کا پہلا پروگرام ہے اور اس کی کامیابی کا سہرا طالب علموں کو جاتا ہے۔ ارشاد صاحب، مس وسیمہ، شفقت صاحب، شیخ کفیل اور دیگر طلبا کی رہنمائی کے لیے ہمہ وقت موجود ہیں جو ان میں اعتماد پیدا کریں گے جس سے حصول روزگار ان پر آسان ہو جائے گا۔

تقریب کے اختتام پر طالب علموں نے ترانہ علی گڑھ پیش کرکے تقریب میں ایک نئی جان ڈال دی اور حاضرین محفل کی خوب داد حاصل کی۔ تقریب میں سینئر علیگ جناب شجر علی ہاشمی صاحب، حنیف خان صاحب، سراج خلجی صاحب اور مسعود کمالی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

کوئی تبصرے نہیں