اک برس

Fazil Jameeli

 

اِک برس کیا ہے فقط بارہ مہینے ہی تو ہیں
آدمی خوش ہو کہ ناخوش ہو گزر جاتے ہیں
ہاں مگر اپنی محبت کے تقدس کی قسم
جن کے محبوب بچھڑ جائیں وہ مر جاتے ہیں
اک برس کیا ہے فقط بارہ مہینے ہی تو ہیں
میں بھی ان بارہ مہینوں میں بہت رویا ہوں
سوختہ لاشوں کی بُو یاد سے جاتی ہی نہیں
سانس لیتا ہوں تو کھول اُٹھتا ہے ہر قطرہ خوں
اِک برس کیا ہے فقط بارہ مہینے ہی تو ہیں
اُس نے بھیجا تھا جو اِک پھول‘ وہ تازہ ہے ابھی
میں جسے دل کی تسلی کے لیے رکھتا ہوں
اپنی میت پہ کبھی‘ ساری رعیت پہ کبھی

کوئی تبصرے نہیں