فلسطینی شہدا کی یاد میں دیے روشن، سیاسی و سماجی رہنماؤں کا اظہار خیال

Shehri Awami Mahaz


کراچی (نمایندہ ٹیلنٹ) نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن، شہری عوامی محاذ، ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن، نوجوانوں کی تنظیم آلٹرنیٹ اور دیگر تنظیموں نے صیہونی ریاست اسرائیل کی جارحیت کے ہاتھوں شہید ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں کی یاد میں نئے سال کی آمد کے پر کراچی پریس کے سامنے شمعیں روشن کی گئی۔ جس میں سیاسی، سماجی، انسانی حقوق اور مزدور تنظیموں کے کارکنوں، بچوں اور عورتوں کی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اجتماع کے شرکا نے کہا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی سفاکیت کے نتیجے ہزاروں بچے، بوڑھے، عورتیں اور معصوم فلسطینی شہید کیے جا رہے ہیں۔ غزہ کے تمام اسکول، اسپتال، بجلی، پانی اور مواصلات کا نظام تباہ ہو چکا ہے۔غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں ادویات، غذا اور دیگر فوری ضرورت کی اشیا کی فراہمی کے تمام راستے جبراً بند کر دیے گئے جب کے نتیجے میں قحط اور بیماریاں پھیل چکی ہیں۔

اسرائیل کی ننگی جارحیت کو امریکی سامراج، یوروپ کی حکومتوں کی براہ راست حمایت حاصل ہے جب کہ مسلم ممالک کی اکثریت کی مجرمانہ خاموشی اور بے حسی اسرائیلی بربریت کی بلاواسطہ طرف داری کے مترادف ہے۔فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث اسرائیلی ریاست اور اس کی پشت پناہی کرنے والی ریاستوں کو تاریخ کے اس بدترین جرم کی سزا بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اسرائیل کی مسلح غنڈہ گردی کے خلاف نہتے فلسطینیوں کی منظم مزاحمت بہت جلد آزاد فلسطین کی جاری جدوجہد کو کامیابی سے ہم کنار کرے گی۔ فلسطینیوں کی سات دہائیوں سے عرصہ سے جاری اس تاب ناک جدوجہد کو دنیا بھر کے اربوں آزادی پسند انسانوں کی حمایت حاصل ہے۔ دنیا بھر کے محنت کشوں اور انقلابیوں کی طرح پاکستان کے محنت کش اور انقلابی بھی فلسطینیوں کی قومی آزادی اور آزاد وطن کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں۔ فلسطینی شہداءکی قربانیوں کے نتیجے میں نئے سال کا سورج آزادی فلسطینی ریاست کے قیام کا روشن پیغام لے کر نمودار ہوگا۔فلسطینی شہدا کی یاد میں دیے روشن کرنے کی تقریب میں مطالبہ کیا گیا کہ غزہ پر جاری اسرائیلی حملے فوراً بند کیے جائیں، غزہ کا محاصرہ فی الفور ختم کیا جائے اور محصور فلسطینیوں کے لیے ادویات، غذا اور دیگر اشیا ضرورت کی امدادی کھیپ کو غزہ بغیر کسی رکاوٹ پہنچنے دیا جائے۔ اسرائیلی ریاست کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی اور سنگین جنگی جرائم کا بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔

Labour Union


کیمپ ڈیوڈ معاہدہ، اوسلو معاہدہ یا ابراھم اکارڈ مسئلے کا حل نہیں بل کہ مسئلے کو مزید الجھانے اور خطے میں بدامنی اور کشت و خون کا باعث بنے ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست (جس کا دارالحکومت یروشلم ہو) کے حق کو تسلیم کیا جائے۔ تمام جلاوطن فلسطینیوں کی وطن واپسی کے حق کو تسلیم کیا جائے تاکہ خطے میں دیرپا امن قائم ہو سکے۔تقریب کے شرکا میں فیصل ایدھی، ناصر منصور، گل رحمان، زہرا خان، ڈاکٹر اصغر علی دشتی، کامی سڈ، توقیر چغتائی، ریاض عباسی، عاقب حسین، سعید بلوچ، سارا خان، شہزاد مغل، سائرہ فیروز، احسن محمود، نور محمد، اقبال ابڑو، روف روفی، کاشف عباسی، واحد بلوچ، عینی، ناصر منصور اور دیگر شامل تھے۔

کوئی تبصرے نہیں