غزل
بھٹکے ہوئے لوگوں میں، نہ مجھ کو خدا رکھنا |
بگڑے ہوئے لوگوں سے، تُو مجھ کو جدا رکھنا |
خوشبو کی طرح بکھروں چاہت کے دریچوں میں |
اندازِ محبت میں آدابِ وفا رکھنا |
جگنو کی طرح چمکوں، اندھیارے مٹاؤں میں |
سب کے لیے ہونٹوں پہ، تُو میرے دعا رکھنا |
جب تک رہوں دنیا میں کام آؤں میں دنیا کے |
دل جیت لوں دنیا کے، مجھ میں وہ اَدا رکھنا |
روٹھے ہوئے لوگوں کو چاہت سے منا لوں میں |
جو چھاؤں دے دنیا کو، بس ایسی رِدا رکھنا |
پھولوں کی طرح مہکے یہ میرا وطن یا ربّ |
اِس میرے وطن کو تُو شاداب سدا رکھنا |
Good 💯😊
جواب دیںحذف کریں