سرسید یونیورسٹی میں منعقدہ تربیتی سیمینار میں ممتاز دینی اسکالر مولانا بشیر فاروقی کا سحر انگیز بیان
کراچی(نمایندہ ٹیلنٹ) سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام تربیتی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، رجسٹرار سید سرفراز علی، رؤسائے کلیات، سربراہان شعبہ جات سمیت اساتذہ و طلباءکی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی چیئرمین سیلانی ویلفیئر مولانا محمد بشیر فاروقی تھے۔
تربیتی سیمینار سے خطاب کرتے
ہوئے ممتاز دینی اسکالر سیلانی ویلفیئر کے چیئرمین مولانا محمد بشیر فاروقی نے کہا
کہ سرکار ایسی ذات ہیں جس کے صدقے پوری کائنات کھڑی ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اربوں
کھربوں نعمتیں دی ہیں، مگر کسی نعمت کا نہیں جتلایا سوائے آپ کے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا
ہے کہ اے ایمان والو ہمارا احسان مانو کہ ہم نے تمہیں اپنا پیارا حبیب دیا ہے۔ روز
محشر پل صراط سے گزرنا ایک انتہائی دشوار گزار عمل ہے۔ پل صراط کی تیس ہزار سال کی
مسافت ہے۔ اور اس پر سے وہی گزر سکے گا جس پر اللہ کا فضل ہوگا۔
والدین کی اہمیت کا ذکر کرتے
ہوئے انہوں نے کہا کہ والدین ایک بہت بڑا سرمایہ ہیں اور وہ جنت کی چابی ہیں۔ جن کے
والدین حیات ہیں، انہیں ان کی قدر ہی نہیں ہے۔ جن کے والدین نہیں ہوتے ان سے پوچھو
ماں باپ کیا ہوتے ہیں۔ جس شخص کی بخشش ہوجاتی ہے اس کے اندر ایک خوبی پیدا ہوجاتی ہے۔
اس کے اندر احساسِ گناہ پیدا ہوجاتا ہے۔ انسان بشر ہے غلطیاں کرے گا۔ لیکن اگر وہ فوراََ
پشیمان ہوجائے اور غلطی کا ازالہ کر لے تو اس پر اللہ کا خاص فضل ہوجاتا ہے۔
تربیتی نشست کے دوسرے سیشن
سے خطاب کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے پروفیشنل فورم کے کنٹری ہیڈ محمد ثوبان عطاری نے
کہا کہ ذہین لوگ وہ کام کرتے ہیں جو وہ کرنا پسند کرتے ہیں مگر جینئس لوگ وہ کام کرتے
ہیں جن کی قوم و ملک کو ضرورت ہوتی ہے۔ عام طور پر اسپتالوں کے مالکان اتنے اچھے ڈاکٹرز
نہیں ہوتے مگر اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں سے زیادہ کما رہے ہوتے ہیں۔ آپ کو
لوگوں کے ہنر کو استعمال کرنے کا ہنر آنا چاہئے۔ دنیا نتائج دیکھتی ہے۔ رمضان المبارک
کو مہینہ ایک تربیتی عمل سے گزرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اگر ہم میں بدلاؤ آئے تو
سمجھ لیں کہ ہم ماہ رمضان کی برکتوں اور فضیلتوں سے فیض یاب ہوئے ہیں۔
قبل ازیں مفتی راشدالقادری
نے خیر مقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے پیغام کو سمجھے قرآن عربی پڑھنے کے
لیے اور ثواب حاصل کرنے کے لیے نازل نہیں ہوا۔ اسے سمجھنا اور اس پر اس پر عمل کرنا
اصل مقصدِ حیات ہے، کیونکہ قرآن منشورِ حیات ہے۔ یہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ جب تک آپ
اسے سمجھیں گے نہیں، اس پر عمل کیا کریں گے۔ ساری عبادات کا شیڈول ہمیں سکھایا، پڑھایا
اور سمجھایا گیا ہے۔ قران میں تقریباََ چھ ہزار دو سو چھتیس آیتیں ہیں جس کا واضح مطلب
ہے کہ قرآن میں چھ ہزار دو سو چھتیس پیغامات ہیں۔ اب یہ ہم پر ہے کہ ہم ان پیغامات
کو سمجھیں اور ان کی روح کے مطابق ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ اللہ نے نزول قران
کے لیے صرف رمضان کا انتخاب کیا۔ ماہ رمضان میں رحمتوں کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں۔
جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ قرآن ایک حقیقت پر مبنی کتا ب ہے۔ قرآن میں جو کہہ
دیا گیا ہے وہ پتھر پر لکیر ہے۔اختتامِ تقریب پر سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر
ڈاکٹر ولی الدین نے رجسٹرار سید سرفراز علی کے ہمراہ مہمانِ خصوصی مولانا بشیر فاروقی
اور محمد ثوبان عطاری کو شیلڈ پیش کی۔
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریں