سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے نوجوان محققین کی ریسرچ اسٹڈیز پر مبنی پوسٹر پریزینٹیشن

SMI University, SMIU, Sindh Madressatul Islam University

کراچی(نمایندہ ٹیلنٹ) سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے فائنل ایئر کے طلبا نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے تالپر ہاؤس میں پریزنٹیشنز اور پوسٹرز کے ذریعے اپنے کاروباری آئیڈیاز اور تحقیقی مقالات پیش کیے۔ انہوں نے اپنے کاروباری منصوبوں اور مصنوعات کی تفصیلات بھی بیان کیں جو وہ گریجویشن کے بعد شروع کر سکتے ہیں۔ طلبا کے کاروباری منصوبوں کا مقصد معاشرے کی ضروریات کو پورا کرنا تھا۔ اپنے بزنس پروجیکٹس کی تفصیلی رپورٹس تیار کرنے کے علاوہ انہوں نے تالپر ہاؤس کے کوریڈور میں بزنس آئیڈیاز پر بنائے گئے پوسٹرز کی نمائش بھی کی۔ یونیورسٹی کے متعلقہ فیکلٹی ممبران اور ماہرین نے ان کے پراجیکٹس اور ریسرچ اسٹڈیز کا تفصیلی جائزہ لیا۔

SMI University, SMIU, Sindh Madressatul Islam University

نمائش کی نگرانی ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ، بزنس ایڈمنسٹریشن اینڈ کامرس ڈاکٹر جمشید عادل ہالیپوٹو، شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر زاہد علی چنڑ، شعبہ کے کوآرڈینیٹر شفیق احمد اور پریزنٹیشنز اور نمائش کے کوآرڈینیٹر مظفر علی شاہ نے کی۔

تالپر ہاؤس کے قائداعظم ہال میں شعبہ اکاؤنٹنگ، بینکنگ اور فنانس کے فائنل ایئر کے طلبا نے بھی اپنی تحقیقی مطالعات پیش کیے جن کا انٹرنل اور ایکسٹرنل ماہرین نے جائزہ لیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈین ڈاکٹر جمشید عادل ہالیپوٹو نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی اپنے طلبا کو مارکیٹ پر مبنی تعلیم فراہم کرنے پر زور دیتی ہے تاکہ طالب علم اپنا کوئی وقت ضائع کیے بغیر ملک کی تعمیر و ترقی میں عملی طور پر حصہ لے سکیں۔

SMI University, SMIU, Sindh Madressatul Islam University

 انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں حاوی ہیں، اس لیے ان ترجیحات تحت ایس ایم آئی یو اپنے طلبا کو تیار کرنے اور انہیں انٹرپرینیورشپ سے روشناس کرانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ اپنے تازہ اور اختراعی آئیڈیاز اور تحقیقی کام کے ذریعے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ ڈاکٹر زاہد علی چنڑ نے کہا کہ سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی اپنے شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن، اورک اور انکیوبیشن سنٹر کے ذریعے صنعت کے ساتھ تعاون کر رہی ہے، جو طلبا کے کیریئر کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔

1 تبصرہ:

  1. بہت عمدہ ۔ تجربہ کار کاروباری افراد اور اداروں کو بھی شامل کیا جانا چاہیے تھا ۔

    جواب دیںحذف کریں