پرائم منسٹرز ٹیلنٹ ہنٹ یوتھ اسپورٹس لیگ ہینڈبال کی افتتاحی تقریب سے خطاب
کراچی (نمایندہ ٹیلنٹ) ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان (ایچ ای سی) کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ یورپی ممالک، امریکا اور دیگر ترقی یافتہ خطے اپنی عمر رسیدہ آبادی کے حوالے سے پریشان ہیں کہ وہ مستقبل میں اپنے ممالک کو کیسے چلائیں گے، لیکن پاکستان میں 65 فیصد نوجوانوں کی آبادی ہے، جو کہ ایک نعمت ہے، لہٰذا انہیں تعلیم اور کھیل کے ذریعے صحیح سمت دی جانی چاہیے کیونکہ وہ صحت مند ذہن کے ساتھ ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کو
سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کے سر شاہنواز بھٹو آڈیٹوریم میں پرائم منسٹر ٹیلنٹ
ہنٹ یوتھ اسپورٹس لیگ ہینڈ بال (مین) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
چیئرمین ایچ ای سی نے کہا
کہ اس وقت ملک میں 262 یونیورسٹیاں ہیں لہٰذا ان تمام یونیورسٹیوں کو چاہیے کہ وہ باقاعدگی
سے کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کر کے اپنے طلبا کی حوصلہ افزائی کریں۔ انہوں نے کہا
کہ ہمارے دور میں تقریباً تمام یونیورسٹیوں، کالجوں حتیٰ کہ اسکولوں میں بھی کھیل کے
میدان ہوتے تھے لیکن اب وہ نہیں رہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ بہت سی یونیورسٹیاں چھوٹی
عمارتوں میں کام کر رہی ہیں، جو اپنے طلبا کو کھیلوں کی باقاعدہ سہولیات فراہم کرنے
میں ناکام رہتی ہیں۔ چیئرمین ایچ ای سی نے مزید کہا کہ بہترین سائنسدانوں، انجینئرز،
آئی ٹی ماہرین، محققین، ماہرین اقتصادیات اور ماہرین تعلیم کے علاوہ ہم اچھے کھلاڑی
پیدا کرنا چاہتے ہیں، تاکہ وہ بڑی تصویر پر قوم کی خدمت اور نمائندگی کر سکیں۔
ڈاکٹر مختار احمد نے کہا
کہ پاکستان میں اچھے انجینئرز، اچھے ڈاکٹرز اور دیگر پیشہ ور افراد موجود ہیں لیکن
ہمارے پاس اچھے انسانوں کی کمی ہے جو ہماری جنریشن کا قصور ہے۔ نتیجتاً ہماری نوجوان
نسل کو سوشل میڈیا نے ہائی جیک کر لیا ہے، اب ہمیں کھیلوں کے مواقع کے ساتھ اچھی تعلیم
کے ذریعے انہیں صحیح سمت دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی پاکستان نے کھیلوں کے
لیے اپنے بڑے وسائل کی سرمایہ کاری کی ہے، اور اب ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبہ بھی
اس میں حصہ لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی
اسپورٹس ایونٹ کے انعقاد کے لیے یونیورسٹیوں کی مدد کرے گا کیونکہ ہم اپنے کھلاڑیوں
کو اولمپک اور دیگر بین الاقوامی کھیلوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑی
دوسروں سے بہتر ملک کے سفیر ہوتے ہیں اس لیے انہیں بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیے
ہمارے تعاون کی ضرورت ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ میں نے حال ہی میں روس، جرمنی، آسٹریلیا،
کیوبا اور دیگر ممالک کے متعلقہ حکام سے کھیلوں میں تعاون کے لیے بات کی ہے اور انہوں
نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم انہیں اپنی ٹیمیں خاص طور پر گرمیوں کی چھٹیوں میں
ان کے ممالک بھیجیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی نے کرکٹ ٹیم کے ساتھ 21 سال بعد
اپنی ہاکی ٹیم بھی تشکیل دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ملک
کے معاشی حالات اچھے نہیں ہیں لیکن ہم ملک کو اسی وقت ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں جب ہم
متحد قوم بن کر کام کریں گے اور ذات پات اور مسلک کے اختلافات سے باہر نکلیں گے۔ چیئرمین
نے کہا کہ کھیل ہمیں برداشت اور شکست کو قبول کرنے اور دوبارہ کامیابی کے لیے کوششیں
کرنے کا مثبت جذبہ سکھاتے ہیں، اس سوچ کو ہم اپنے معاشرے میں بھی لاگو کر سکتے ہیں۔
سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی
کے وائس چانسلر ڈاکٹر مجیب صحرائی کو ایس ایم آئی یو کے وائس چانسلر کی حیثیت سے دوسری
مدت ملازمت ملنے پر مبارکباد دیتے ہوئے چیئرمین ایچ ای سی پاکستان نے کہا کہ ان کا
خیال تھا کہ ڈاکٹر صحرائی کی ایس ایم آئی یو میں مدت ملازمت مکمل ہونے کے بعد ان کی
خدمات اسلام آباد میں حاصل کی جائیں گی، لیکن وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے
انہیں دوسری مدت ملازمت دی ہے، لہٰذا یہ فیصلہ ایس ایم آئی یو کے مفاد میں بھی ہے،
جو کہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی مادر علمی ہے، کیونکہ انہوں نے اپنے
پہلے دور میں بھی لگن کے ساتھ۔ ایس ایم آئی یو کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
ڈاکٹر مختیار احمد، ڈاکٹر پرائم منسٹرز ٹیلنٹ ہنٹ یوتھ اسپورٹس لیگ کی افتتاحی تقریب
کی کامیابی سے میزبانی کرنے پر بھی ڈاکٹر مجیب صحرائی کو سراہا۔
قبل ازیں ڈاکٹر مجیب صحرائی
نے اپنے خطاب میں چیئرمین ایچ ای سی پاکستان ڈاکٹر مختار احمد کا شکریہ ادا کیا کہ
انہوں نے اپنی موجودگی سے تقریب کو رونق بخشی۔ اعلیٰ تعلیم اور کھیلوں میں ایچ ای سی
پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نے ملک میں کھیلوں کی حوصلہ افزائی
کے لیے ایک بہترین اقدام اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے پانچ ڈویڑنوں بشمول کراچی،
حیدرآباد، شہید بینظیر آباد، لاڑکانہ اور سکھر میں ہونے والے میچز میں 1500 کھلاڑیوں
نے حصہ لیا، جن میں سے 60 کھلاڑیوں کو فائنل میچز کے لیے چنا گیا ہے، جو کراچی میں
6 مئی تک کھیلیں گے۔
ڈاکٹر صحرائی نے کہا کہ ایچ
ای سی پاکستان کو علاقائی کھیلوں کی بھی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، جو ہماری ثقافت کا
حصہ ہیں۔ انہوں نے گزشتہ تین سالوں کی SMIU کی
کامیابیوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ عرصے کے دوران SMIU کے طلبا کی تعداد 1800 سے بڑھ کر
5500 تک پہنچ گئی ہے جبکہ یونیورسٹی نے اپنی آمدنی کے وسائل خود بنائے ہیں اور اخراجات
کو کم کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس عرصے میں آئی ٹی ٹاور، ملا ریسرچ لیب،
علامہ آئی۔ قاضی لائبرری اور یوتھ ڈویلپمنٹ سنٹر بھی قائم کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر صحرائی
نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے تعاون سے ایس ایم آئی یو کے ماڈل اسکول
کو 90 ملین روپے کا اپنا بجٹ ملا ہے، جبکہ فیکلٹی کو 39 ملین روپے کے منصوبے موصول
ہوئے ہیں۔ انہوں نے صوبے میں اعلیٰ تعلیم اور کھیلوں کے فروغ کے لیے چیئرمین ایچ ای
سی پاکستان ڈاکٹر مختار احمد، چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر طارق رفیع اور سندھ میں
ایچ ای سی پاکستان کے ڈائریکٹر جناب جاوید میمن کے کردار کو سراہا۔
چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر
طارق رفیع نے اپنے خطاب میں کہا کہ یونیورسٹیوں کو ایچ ای سی سے کھیلوں کا الگ بجٹ
ملنا چاہیے، اس طرح وہ باقاعدگی سے کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کر سکتی ہیں۔ انہوں
نے کہا کہ کھلاڑی بین الاقوامی سطح پر ملک کا سافٹ امیج پیش کر سکتے ہیں اس لیے انہیں
سپورٹ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی پاکستان اور سندھ ایچ ای سی ملک میں
کھیلوں کے فروغ کے لیے مل کر کام کریں گے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر آف اسٹوڈنٹس افیئرز
اینڈ کونسلنگ جناب محمد نعیم احمد نے مہمانوں خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ معروف اینکر
یحییٰ حسینی نے تقریب کی کارروائی چلائی۔
آخر میں مہمانوں کو سووینئرز
پیش کیے گئے۔ تقریب میں ڈائریکٹر ایچ ای سی پاکستان جاوید علی میمن، صوبے کے پانچ ڈویڑنوں
سے آئے ہوئے پانچ اسپورٹس ٹیموں کے کھلاڑی، ان کے اسپورٹس ڈائریکٹرز، ایچ ای سی کے
حکام، فیکلٹی، مختلف شعبہ جات کے سربراہان اور ایس ایم آئی یو کے طلبا نے شرکت کی۔
بعد ازاں سندہ مدرسہ یونیورسٹی
کے انرکورٹ یارڈ میں ڈاکٹر مختیار احمد، ڈاکٹر طارق رفیع، ڈاکٹر مجیب صحرائی اور جاوید
علی میمں نے ربن کاٹ کر پرائم منسٹرز ٹیلنٹ ہنٹ یوتھ اسپورٹس لیگ ہینڈبال کا افتتاح
کیا۔
کوئی تبصرے نہیں