سیسی بدانتظامی کا شکار، محنت کش پریشان

SESSI- Govt. of Sindh, Sindh Employees Social Security Institution


کراچی (نمایندہ ٹیلنٹ) ممبران گورننگ باڈی کی مسلسل درخواستوں کے باوجود کمشنر سیسی گزشتہ ایک سال سے گورننگ باڈی کا اجلاس طلب نہیں کررہے۔ صوبائی محکمہ محنت سندھ کے ذیلی ادارہ سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن SESSI گزشتہ کئی سالوں اور بالخصوص گزشتہ ایک سال سے انتہائی بد انتظامی کا شکار ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ کمشنر سلیم رضا کھوڑو کا گورننگ باڈی سیسی کا اجلاس گزشتہ ایک سال سے طلب نا کرنا ہے۔ سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی ایک سہ فریقی ادارہ ہے اور یہ آجروں کے کنٹری بیوشن سے چلتا ہے جو وہ اپنے رجسٹرڈ محنت کشوں کی سماجی فلاح و بہبود کے لیے سیسی کو ادا کرتے ہیں۔ اس ادارے کو چلانے کی بنیادی ذمہ داری ادارے سیسی گورننگ باڈی کی ہے جس میں محنت کشوں اور آجروں کی برابری کی بنیاد پر نمائندگی ہے۔ سندھ کابینہ کی منظوری سے اس کے ممبران کا نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے اور کمشنر سندھ سوشل سیکورٹی، گورننگ باڈی کی جانب سے تقویض کردہ اختیارات ہی استعمال کرتا ہے۔ چونکہ موجودہ گورننگ باڈی، کمشنر سیسی سلیم رضا کھوڑو سے گزشتہ ایک سال کے دوران کیے گئے اخراجات اور بغیر پرموشن کمیٹی کے گریڈ 19 سے گریڈ 20 میں کی گئی ترقیوں کی تفصیلات مانگ رہے ہیں اس لیے وہ اجلاس بلانے سے ہچکچا رہے ہیں۔ لیکن اس کا نقصان براہ راست تحفظ یافتہ محنت کشوں اور ان کے ادارے کو ہو رہا ہے۔ اسپتالوں اور سرکل کا بجٹ ایک ماہ قبل ختم ہوچکا ہے اور وہاں ادویات و فنڈ کی شدید قلت ہے اضافی بجٹ کی منظوری سیسی کی گورننگ باڈی کو دینی ہے لیکن گزشتہ سال جولائی سے لے کر اب تک جان بوجھ کر اس کا اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔ اسی طرح کنٹری بیوشن کی مد میں لوکل ڈائریکٹوریٹ کو وقت پر 32 ہزار کی کم از کم تنخواہ کے حساب سے نیا ہدف نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کو کم از کم 5 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے جس کی براہ راست ذمہ داری کمشنر سیسی، ڈائریکٹر فنانس اور ڈائریکٹر سی اینڈ بی پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن ذاتی مفادات کے تحفظ اور ذاتی پسند نا پسند کی اس لڑائی کی وجہ سے محنت کش پریشان ہیں اور افسران ٹھنڈے کمروں میں بیٹھے مزے کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر محنت شاہد عبدالسلام تھیم کو فوری نوٹس لینے کی ضرورت ہے کہ ان کی وزارت میں افسران کی نااہلی کی وجہ سے جہاں ادارے کو کنٹری بیوشن کی مد میں اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے وہیں غریب محنت کش اپنے علاج و معالجہ اور کیش بینیفٹ کے حصولِ کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور چیئرمین بلاول بھٹو کو اس غفلت و لاپرواہی پر فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔

کوئی تبصرے نہیں