پیپلز پارٹی کو مخالف قوتوں سے کوئی خطرہ نہیں، لیاقت علی ساہی
کراچی
(نمایندہ ٹیلنٹ) سیاسی و سماجی رہنما لیاقت علی ساہی نے ضلع میرپورخاص میں پیپلز پارٹی
کی طرف سے بلدیاتی الیکشن کیلئے ٹکٹوں کی تقسیم پر اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب سے پاکستان پیپلز پارٹی کو اٹھارویں ترمیم میں اقلیتی ووٹرز کو
ایک ہی ووٹرز لسٹ میں شامل کیا گیاہےپیپلز پارٹی کو مخالف قوتوں سےکوئی خطرہ نہیں رہا
چونکہ اقلیتی ووٹرز اس قدر کمزور ہےکہ وہ وڈیروں کے خلاف ووٹ کاسٹ کرنے کی جرأت نہیں
کرسکتا جس کا فائدہ پاکستان پیپلز پارٹی کے طاقتور افراد نے خوب اُٹھایا ہے جس کی واضح
مثال شہر ڈگری سے سیاسی خاندان مرحوم حاجی میر حیات ٹالپور کا خاندان ہے جسے پاکستان
پیپلز پارٹی ایم پی اے کا ٹکٹ گزشتہ تیس سالوں سے دیتی ہے اور وہ اپنی حیاتی میں منتخب
ہوتے رہے ہیں ان کی وفات کے بعدان کے پوتے میر طارق علی ٹالپور کو ایم پی اے کی ٹکٹ
دی گئی جو آسانی سے کامیاب ہوگئے ہم کارکردگی پر ابھی کوئی بات نہیں کرتے کہ ان کے
ادوار میں ان کے حلقے میں عوام کے کون سے بنیادی مسائل حل ہوئے ہیں ہم پاکستان پیپلز
پارٹی کی طرف سےٹکٹوں کے بٹوارے پر جائز لے رہے ہیں ۔
بلدیاتی
الیکشن بھی اسی خاندان کا کوئی نہ کوئی فرد ڈگری شہر کا چیئرمین رہاہے اور ضلع میں
بھی ایک فرد لازمی طور خاندانی بٹوارے کے طور پر ایڈجسٹ کیا جاتا ہے اس کا مطلب اس
خاندان کے پاس تمام اختیارات کا رکھنا لازم ہے یہاں یہ سوچ جنم لیتی ہے کہ کیا پاکستان
پیپلز پارٹی میں کوئی اور فرد اس اہل نہیں کہ اسے بلدیات میں بھی ٹکٹ دی جائے۔
اسی طرح
کوٹ غلام محمد میں بھی ایم پی اے جمیل بھرگڑی ہے جبکہ اس حلقے میں ووٹ سب سے زیادہ
پنجابی کمیونٹی کے ہیں لیکن کبھی پیپلز پارٹی کی قیادت نے سوچ بچار نہیں کی کہ کسی
پنجابی رہنما جو گزشتہ کئ سالوں سے پیپلز پارٹی کا حصہ بھی ہو اُسے ٹکٹ دے کر کم سے
کم تمام اکائیوں کے ساتھ مساوی سلوک کا تاثر ہی دیا جاسکے یہاں بھی ایم پی اے نے کوٹ
غلام محمد میں اپنے ہی خاندان کے کسی فرد کو وائیس چیئرمین یا چیئرمین کی ٹکٹ دینی
ہے تاکہ اختیارات خاندان کے اندر رہیں اور سلوگن پیپلز پارٹی کا استعمال کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں آئین کی روشنی میں بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، لیا قت علی ساہی
میر کی
لانڈھی کو ضلع میر پورخاص میں ایک خاص سیاسی مقام حاصل ہے چونکہ میر منور ٹالپور محترمہ
فریال ٹالپور کے شوہرہیں اور ایم این اے بھی ہیں جن کے ضلع میرپورخاص کی ٹکٹوں کا بنیادی
طور پر اختیار ہوتا ہے وہ بھی ضلع کونسل کیلئے اپنے چھوٹے بھائی میر انورٹالپور کو
ہی ترجیح دیتے ہیں ۔
دوسری
شخصیت علی نواز شاہ ہے جو پیپلز پارٹی میں ساری عمر جدوجہد کرتا رہا جو کہ اچھی شخصیت
کا مالک ہے اس کی بھی خواہش ہوتی ہے میں خود بھی منتخب ہوں اور اپنے بیٹے اور بھانجوں
کو بھی منتخب کرواؤں اس وڈیرہ شاہی کی طاقت نے پیپلز پارٹی کے بنیادی فلسفے کو کافی
نقصان پہنچایا ہے لیکن طاقتور لوگوں کے زیر سایا تمام ادارے ہیں جس کی وجہ سے کسی عام
فرد کی کوئی سنوائی نہیں ہوتی یہاں تک کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری
ہے کہ عام شہریوں کو تحفظ فراہم کریں وہ طاقتور قوتوں کے سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھانے
کیلئے گورننس کو گزشتہ کئی دہائیوں سے روندھ رہے ہیں لیکن پیپلز پارٹی کی قیادت تک
کسی کی رسائی ممکن نہیں ہے اس لئے بد ترین استحصال ہو رہا ہے ان کے خلاف کوئی آواز
خوف سے نہیں اُٹھارہایہی وہ بنیادی وجہ ہے کہ بلدیات کی سیٹوں کا بندر بانٹ اپنوں میں
ہی کیا جاتا ہے جس کا بلاول بھٹو زرداری کو نوٹس لینا چاہئے چونکہ اس طرح کے فیصلے
پارٹی کے بنیادی منشور کی نفی ہے۔
جہاں تک
اقلیتی ووٹرز کا اٹھارویں ترمیم میں ایک ہی ووٹرز لسٹ میں ضم کردینا سراسر اقلیتی برادری
سے بھی جمہوری حق چھیننے کے مترادف ہے پہلے جو بھی نمائندہ اقلیت میں سے منتخب ہوتا
تھا وہ اقلیتیوں کے ووٹ لے کر آتا تھا اب مخصوص سیٹوں پر خوش آمدی لوگ منتخب ہوجاتے
ہیں جن کا اقکیتی ووٹرز سے تعلق بہت کمزور بنیادوں پر ہوتا ہے اس ترمیم کو بھی ختم
ہونا چاہئے تاکہ اقلیتی برادری اپنے نمائندوں کا انتخاب کرسکیں اور وڈیروں کے چنگل
سے نکل سکیں ۔
عام لوگوں
کی رائے ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کے نامزد امیدواروں کی گزشتہ دس سالوں کی کارکردگی کا
جائزہ لیا جائے تو صفر کارکردگی ہے اربوں روپے کے فنڈپورے ضلع میں نظر نہیں آرہے لیکن
سرکاری وسائل کی بنیاد پر جو محروم طبقات ہیں وہ بے بس نظر آتے ہیں سونے پر سہاگہ اپوزیشن
کی پارٹیوں کی بھی کارکردگی تسلی بخش نہ ہونے کی وجہ سے ضلع میرپورخاص کی عوام کا بد
ترین استحصال کیا جارہا ہے اس کے خلاف عوام کو ووٹ کے ذریعے اپنا آئینی حق استعمال
کرنا ہوگا۔
کوئی تبصرے نہیں