سیلاب متاثرین کی مدد اور ری ہیبلیٹیشن کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کو مثبت کردار ادا کرنا ہوگا، لیاقت علی ساہی
کراچی (نمایندہ ٹیلنٹ) سیاسی و سماجی رہنما لیاقت علی ساہی امیدوار چیئرمین یو سی تھری شاہ فیصل میونسپل ٹاؤن کمیٹی کراچی نے حالیہ سیلاب میں ملک بھر میں ہونے والی تباہی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی طرف سے انسانوں پر آزمائش کا وقت ہے پوری قوم بالخصوص وفاقی، صوبائی حکومتیں اور بین القوامی برادری جس طرح متاثرین کی بلا تفریق مدد کررہی ہیں وہ قابل تعریف ہے۔ سیلاب میں زندہ انسانوں کا بہہ جانا، ان کی جائیدادیں تباہ ہونا اور تیار فصلوں کا ختم ہو جانا یقیناً بہت بڑا نقصان ہے اس کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں کو سیاست سے بالاتر ہو کر تمام سرگرمیوں کو معطل کرکے سیلاب متاثرین کی مدد کے ساتھ ساتھ اب ان کی ری ہیبلیٹیشن کے لیے اپنا کردار ایک قوم بن کر ادا کرنا ہوگا، اس کے لیے وفاقی حکومت نے این ڈی ایم اے کے ادارے کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کا سسٹم مرتب کیا ہے جو کہ مثبت اقدام ہے اس سلسلے میں مُخیر حضرات اور فلاحی تنظیمیں اسی ادارے کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد کریں گے تو سب کو مساوی بنیادوں پر امداد بھی فراہم ہو سکے گی اور اس میں خُرد بُرد کے خدشات بھی کم سے کم ہوں گے چونکہ جب بین القوامی سطح پر بھی ہمیں فنڈنگ ہو رہی ہے تو اس کا چیک اور بیلنس کا نظام بہت شفاف رکھا جائے تاکہ ہم پر کوئی اُنگلی نہ اُٹھا سکے جس میں پوری قوم کی عزت اور وقار کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں
چونکہ اب ری ہیبلٹیشن کا کام ایڈمنسٹریٹر کراچی نے شروع کر دیا ہے جس کا ہم خیر مقدم
کرتے ہیں اس کی روشنی میں ہم ان کی توجہ یو سی تھری شاہ فیصل مینونسپل ٹاؤن کمیٹی کے
مکینوں کو جو دیرینہ مسائل درپیش ہیں جس پر کروڑوں روپے کا بجٹ لگ چُکا ہے اس کو بچانے
کی طرف دلانا چاہتے ہیں کہ واٹر کمیشن سندھ ہائی کورٹ نے اس کا تعین کر دیا تھا کہ
جن علاقوں میں پینے کے پانی کی لائنوں میں سیورئج کا پانی جارہا ہے ان لائنوں کو فوری
تبدیل کرکے نئی لائینیں ڈالیں جائیں، سیوریج کی تمام لائینیں تبدیل کی جائیں جس میں
گلیوں کی بھی لائنیں شامل تھیں اور اس کے بعد مین گلیوں کے ساتھ سائیڈ کی بھی تمام
گلیاں پختہ کی جائیں ، واٹر کمیشن سندھ ہائی کورٹ کے ڈائریکشن کی روشنی میں تمام ترقیاتی
اسکیموں کی پی سی ون مرتب کرکے اس کے ٹینڈر کئے گئے اور ان پر دوسال قبل کام بھی شروع
کیا گیا لیکن بد قسمتی کے ساتھ ابھی تک نامکمل ہیں جو اسکیمیں مکمل بھی کی گئیں ہیں
ان پر غیر معیاری کام کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کچھ نام نہاد پارٹیوں نے بارش کا بہانہ بنا کر بلدیاتی الیکشن موخر کروائے، لیاقت علی ساہی
انہوں نے کہا کہ واٹر کمیشن
کی ڈائریکشن کی روشنی میں یو سی تھری شاہ فیصل کی مین سیوریج کی لائینیں تبدیل کی گئیں
ہیں لیکن اس میں جس طرح علاقے میں آبادیوں کا اضافہ ہوا ہے اس کے مطابق ان کے سائز
کو بڑھانا چاہئے تھا اُلٹا کم سائز کی لائینیں ڈالی گئیں ہیں جس کی وجہ سے ابھی آئے
دن سیوریج کی لائیں چوک ہو رہی ہیں علاقہ میکین کی پریشانیوں میں مسلسل اضافہ برقرار
ہے اس پر تحقیق ہونی چاہئے کہ وہ کون لوگ اس میں شامل ہیں جنہوں نے غیر معیاری سیورین
لائن کو چیک نہیں کیا ٹھیکیدار کے ساتھ مل کر اس میں غیر معیاری کام کیا ہے، اسی طرح
پینے کے پانی کی لائین یہاں ڈالی گئی ہیں المیہ ہے کہ جو سائیڈ کیمن پسند گلیوں میں
چھوٹی لائن ڈالی گئی ہیں ان کے کنیکشن کے بھاری رقم مکینوں سے ٹھیکدار کے فرنٹ مینوں
نے وصول کی ہیں جس کو کسی ادارے میں جمع بھی نہیں کرایا گیا جس کی واضح مثال آصف آباد
، ریلوے لائن کے ساتھ گرین ٹاؤن کی گلیاں اور گولڈن ٹاؤن میں جو گلیوں میں پینے کے
پانی کی لائینیں ڈالی گئی ہیں ان پر جو گھروں میں کنیکشن دیئے گئے ہیں ان پر بیس ہزار
فی گھر وصول کئے گئے جو کہ غیر قانونی ہیں ستم ظریفی یہ ہے عوام کے ٹیکس منی سے پینے
کے پانی بچھائی جانے والی لائنوں میں ابھی تک پانی بھی نہیں دیا جا رہا جو کہ واٹر
کمیشن کے احکامات کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ اسی طرح عظیم پورہ میں کچھ گلیوں میں پانی
کی لائین ڈالی گئیں ہیں ان کو بھی ابھی تک پانی کی سپلائی نہیں دی گئی یہاں پر بھی
فرنٹ مینوں نے فی گھر بھاری رقم کنیکشن کی مد میں وصول کی ہے اور کہکشاں سوسائیٹی میں
روڈ کے دائیں سائیڈ پانی کی سپلائی کی دی جارہی
ہے لیکن بائیں سائیڈ پر لائین ڈالنے کے باوجود پانی کی سپلائی نہیں کی جارہی
جو کہ واٹر بورڈ کے ادارے کی بد ترین بیڈ گورننس کا منہ بولتا ثبوت ہے ان کے حقائق
کی روشنی میں ہم کراچی ایڈمنسٹریٹر اور زیر بلدیات سے مطالبہ کرتے ہیں یو سی تھری شاہ
فیصل میں جاری اسکمیوں کو فوری مکمل کرایا جائے اور اس میں جہاں غیر معیاری کام کیا
گیا ہے اس کی انکوائری کرائی جائے جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کو کٹہرے میں کھڑا کیا
جائے تاکہ عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ شارع فیصل سے
گرین ٹاؤن، آصف آباد اور گولڈن ٹاؤن کو پانی کی سپلائی دے کر ان علاقہ مکینوں کی داد
رسی کی جاسکتی ہے گزشتہ پندرہ سالوں سے علاقہ مکین پینے کے پانی سے محروم ہیں جس پر
وقت کے حکمرانوں کو سنجیدگی کے ساتھ غور و فکر کرنا ہوگا علاوہ ازیں حلقے کی عوام کو
بلا تفریق اپنے حق کیلئے آواز اُٹھانی ہوگی اور متحد ہو کر بنیادوں سہولتوں کیلئے کھڑے
ہونا ہوگا ہم ان کی آواز ریاست کے تمام فورم پر ان شاء للہ اُٹھائیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں